دہری شہریت رکھنے والے پاکستانیوں کو الیکشن میں حصہ لینے کا آئینی اور قانونی حق دیا جائے، الطاف حسین
زنا ، زنا ہی ہوتا ہے چاہے 12، اکتوبر1999ء کو کیا جائے یا 3، نومبر2007ء کو کیا جائے ،الطاف حسین
سندھ کے سابق وزیرتعلیم کی جانب سے حیدرآبادمیں یونیورسٹی کے قیام کی مخالفت کے علم دشمن اور متعصبانہ بیان کا نہ وزیراعظم نے نوٹس لیا اور نہ ہی سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس حضرات کی جانب سے ایسے غیرآئینی ،غیرقانونیاور متعصبانہ الفاظ کے کھلے استعمال پر ازخود نوٹس لیاگیا
حیدرآباد یونیورسٹی کے قیام کے کارخیر میں حصہ لینے پر بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد ، پیپلزپارٹی کے کوچیئرپرسن آصف علی زرداری اور یونیورسٹی کیلئے 50 ایکڑزمین الاٹ کرنے پر وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کا بھی شکریہ اداکرتا ہوں
حیدرآباد یونیورسٹی کے مطالبے کی حمایت میں کسی سیاسی ومذہبی جماعت، روشن خیال تنظیم، این جی او اورانسانی حقوق کی تنظیم نے احتجاجی مظاہرہ نہیں کیا، الطاف حسین
الطاف حسین اور ایم کیوایم واحدہے جو حیدرآباد شہر کے عوام کے دیرینہ مطالبے کی حمایت میں آواز بلند کرتی رہی ہے، الطاف حسین
حیدرآباد میں عمائدین شہرکے اعزاز میں دعوت حلیم کی تقریب سے قائد تحریک الطاف حسین کاخطاب
لندن ۔۔۔6،دسمبر2014ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین نے مطالبہ کیا ہے کہ دہری شہریت رکھنے والے پاکستانیوں کو ووٹ دینے اور الیکشن میں حصہ لینے کا آئینی اور قانونی حق دیا جائے اور ان پر الیکشن میں حصہ لینے پرعائد پابندی فی الفورختم کی جائے ۔ انہوں نے کہاکہ زنا ، زنا ہی ہوتا ہے چاہے 12، اکتوبر1999ء کو کیا جائے یا 3، نومبر2007ء کو کیا جائے ، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ اگر زنا12 ، اکتوبر 1999ء کو کیا جائے تو اس عمل کو زناقرارنہ دیا جائے اور یہی عمل 3، نومبر2007ء کو کیاجائے تو اسے زنا میں شمار کیاجائے ۔انہوں نے کہاکہ سندھ کے سابق وزیرتعلیم کی جانب سے حیدرآبادمیں یونیورسٹی کے قیام کی مخالفت کے علم دشمن اور متعصبانہ بیان کا نہ وزیراعظم نے نوٹس لیا اور نہ ہی سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس حضرات کی جانب سے ایسے غیرآئینی ،غیرقانونی اور متعصبانہ الفاظ کے کھلے استعمال پر ازخود نوٹس لیاگیا۔اگر کسی اور ملک کے وزیرتعلیم نے ایسا متعصبانہ بیان دیا ہوتا تو اسے سخت ترین سزا دیکر نشان عبرت بنادیا جاتا۔
یہ بات جناب الطاف حسین نے ایم کیوایم کے حیدرآباد زون کے تحت حیدرآباد یونیورسٹی کے قیام کی خوشی میں عمائدین شہرکے اعزاز میں دعوت حلیم کے شرکاء سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب میں حیدرآباد شہر کے دانشوروں،پروفیسرز، وکلاء، ڈاکٹرز، انجینئرز، علمائے کرام اور تاجروں نے بہت بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ اس موقع پر رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی ، رابطہ کمیٹی کے ارکان ، ایم کیوایم حیدرآبادزونل کمیٹی کے ارکان اور حق پرست ارکان قومی وصوبائی اسمبلی بھی موجود تھے ۔
اپنے خطاب میں جناب الطاف حسین نے دعوت حلیم میں شرکت کرنے پر تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اورانہیں حیدرآباد میںیونیورسٹی کے قیام پر دلی مبارکباد پیش کی ۔ انہوں نے یونیورسٹی کے قیام کے کارخیر میں حصہ لینے پر بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد ، پیپلزپارٹی کے کوچیئرپرسن آصف علی زرداری اور یونیورسٹی کیلئے 50 ایکڑزمین الاٹ کرنے پر وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کا بھی شکریہ ادا کیا۔ جناب الطاف حسین نے شرکاء سے دریافت کیا کہ کیا آپ کے علم میں ہے کہ دنیا کے کسی ملک کے وزیرتعلیم نے یہ بیان دیا ہو کہ وہ اپنے فلاں شہر میں یونیورسٹی نہیں بننے دے گا، اس شہر میں یونیورسٹی کے قیام کی راہ میں دیوار میں بن جائے گا اور اگر یونیورسٹی بنی تو اس کی لاش پر بنے گی؟ جس پر شرکاء نے یک زبان ہوکر کہا’’ ہرگز نہیں‘‘
انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے پاکستان کے صوبہ سندھ کے سابقہ وزیرتعلیم نے یہ علم دشمن اور متعصبانہ بیان دیا لیکن نہ تو پاکستان کے وزیراعظم نے اس متعصبانہ بیان کا نوٹس لیا اور نہ ہی سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس حضرات کی جانب سے ایسے غیرآئینی ،غیرقانونی اور متعصبانہ الفاظ کے کھلے استعمال پر کوئی ازخود نوٹس لیاگیا۔اگر کسی اور ملک کے وزیرتعلیم نے ایسا متعصبانہ بیان دیا ہوتا تو اسے سخت ترین سزا دیکر نشان عبرت بنادیا جاتا۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ قرآن مجیدمیں اللہ تعالیٰ اور اور نبی کریم ؐ نے تعلیم حاصل کرنے کا درس دیا ہے لیکن سندھ کے سابقہ وزیرتعلیم نے حیدرآباد یونیورسٹی کے قیام کی مخالفت میں متعصبانہ بیان دیکر اللہ تعالیٰ اور سرکاردوعالم ؐ کی تعلیمات کی مخالفت کی ہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ حیدرآبادکے عوام 67 برسوں سے مختلف حکومتوں سے مطالبہ کرتے رہے کہ حیدرآباد میں ایک یونیورسٹی بنادی جائے ، اس جائز مطالبے کی حمایت میں کسی سیاسی ومذہبی جماعت، روشن خیال تنظیم، این جی او اور انسانی حقوق کی تنظیم نے احتجاجی مظاہرہ نہیں کیا۔واحد الطاف حسین اور ایم کیوایم ہے جو حیدرآباد شہر کے عوام کے دیرینہ مطالبے کی حمایت میں آواز بلند کرتی رہی ہے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے حیدرآباد نیورسٹی کیلئے 50 ایکڑ زمین الاٹ ہوگئی اور یونیورسٹی کا نقشہ بھی منظورہوگیا ہے ،انشاء اللہ بہت جلد اس یونیورسٹی کی تعمیر بھی شروع ہوجائے گی ۔